اردو | English | العربیۃ

تاثرات

حضرت علامہ قاری خلق اللہ خلیق فیضی صاحب قبلہ

استاذ مرکزی دار العلوم فیض الرسول ، براؤں شریف، سدھارتھ نگر، یوپی

الحمد لولیہ والصلاۃ والسلام علی نبیہ محمد وعلی اٰلہ وصحبہ أجمعین

چمن میں پھول کا کھلنا تو کوئی بات نہیں

زہے وہ پھول جو گلشن بنائے صحرا کو

فاضل گرامی مولانا اختر القادری زید فضلہ وشرفہ بانی دار العلوم احمدیہ برکاتیہ نہ تو کوئی پیر صاحب  ہیں کہ ان کے ساتھ مریدوں کا ایک لشکر ہو اور نہ ہی وہ کسی رئیس معظم وجاگیر دار گھرانے کے متمول فرد ہیں، بلکہ موصوف ایک دیندار مذہبی غریب گھرانے کے صوم وصلاۃ کے پابند عالم دین ہیں جنھوں نے خالصا لوجہ اللہ عوام اہل سنت کی فلاح وبہبود کے لیے دن رات دوڑ دھوپ کر لوگوں سے تعاون کی اپیل کر کے ۲۰۰۶ء موضع سوائچ پار، ضلع سنت کبیر نگر میں زمین کے ایک مختصر سے حصہ پر دینی مکتب کی بنیاد ڈالی اور مستقل اس کی ترقی کے لیے کوشاں رہ کر آج ۲۰۱۴ء تک اسی مکتب کو دیکھتے ہی دیکھتے ایک وسیع اور عریض رقبے میں عالیشان عمارتیں کھڑی کر کے اس کو دارالعلوم کی شکل میں تبدیل کر دیا جو آج اپنی بہت سی امتیازی خوبیوں کی بنیاد پر اپنے بہت سارے معاصر ادارے ہی نہیں، بلکہ بہت سےپرانے مدرسوں کو بھی اپنی کارکردگی کی بنیاد پر بہت پیچھے چھوڑگیا اور آج دار العلوم کی عمارت لوگوں کو دعوت نظارہ دے رہی ہے۔ فالحمد للہ علی ذلک۔

بحمدہ تعالیٰ اس مختصر سی اور قلیل مدت میں اس ادارہ نے جو تعمیری وتعلیمی، تربیتی وتبلیغی ترقی کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔

مولانا موصوف اپنے چند مخلص رفقاے  کار اور دین دار اساتذہ کے ہمدوش ہو کر جس تیزی کے ساتھ ایک دیہات میں جہاں پر وسائل بے حد محدود ہیں، مکتب کو دار العلوم کی شکل میں تبدیل فرمایا ہے۔  ان کے عزائم اور ان کی اس لگن کو دیکھتے ہوئے بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں ادارہ ان شاء اللہ تعالیٰ ایک عظیم الشان دینی قلعہ ہوگا۔

مولیٰ تبارک وتعالیٰ مولانا اختر القادری صاحب کے علم وفضل وعزائم واخلاص میں خیر وبرکتیں عطا فرمائے اور اس کے معاونین کو اجر جزیل عطا فرمائے آمین بجاہ حبیبہ سید المرسلین وعلی اٰلہ وصحبہ أجمعین۔